دنیا کی حقیقت احادیث مبارکہ کی روشنی میں
سے چند  احادیث پیش خدمت ہے

حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

الدنيا دار من لا دار له ومال من لا مال له ولها يعمل من لا عقل له۔ (رواہ احمد في المسند ) د نیا اس کا گھر ہے جس کا کوئی گھر نہیں اور اس کا مال ہے جس کا کوئی مال نہیں اور اس کے لیے وہی کام کر تا ہے جسمیں کوئی عقل نہیں۔ حضور نبی کریم سید المرسلین نے ارشاد فرمایا:
حب الدنيا رأس كل خطيئة (حلیۃ الاولیاء)
دنیا کی محبت ہر گناہ کی جڑ ہے۔“

 حضور نبی کریم سلیم نے ارشاد فرمایا:

” جب کوئی بندہ فوت ہو جاتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں اس نے آگے کیا بھیجا لوگ کہتے ہیں: اس نے پیچھے کیا چھوڑا۔“
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” دار الخلود ( آخرت کی تصدیق کرنے والے پر بہت ہی تعجب ہے کہ وہ دارالغرور (دنیا) کے لیے محنت کر رہا ہے۔“
حضرت ابو الدرداء سے روایت ہے کہ

 رسول اللہ کی تم نے ارشاد فرمایا:

جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے ہوتے تو کم ہنستے اور زیادہ روتے اور دنیا تمہارے سامنے بے وقعت ہوتی۔“
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ” مجھے تم پر زیادہ خطرہ اس بات کا ہے کہ اللہ تعالی تمہارے لیے زمین کی برکات کھول دے۔ عرض کیا گیا زمین کی برکات کیا ہیں ؟ 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 

دنیا کا مال و متاع۔" حضور نبی مکرم رسول محتشم نے ارشاد فرمایا: جس نے دنیا سے محبت کی اور اس پر خوش ہوا اس کے دل سےآخرت کا خوف جاتا رہا۔شاعر کا اس بارے کلام ہے
وشغلت فيها سوف تكره غية كذالك في الدنيا تعيش البهائم
اس میں (دنیا میں تیرا انہماک ایسا ہے کہ جلد ہی اس کی جدائی نا پسند کرے گا، اس طرح دنیا میں چو پاۓ زندگی گزارتے ہیں۔“

ابن ہشام کا قول ہے:

افي الدنيا ولأيامها فالمقالخزن مخلوقة
دنیا اور اس کے ایام پر تقف ہے یہ تو صرف غم کے لیے پیدا ہوئی ہے ۔“ يا عجبا منها ومن شأنها عدوة للناس معشوقة
دنیا اور اس کے حال پر حیرت ہے ، یہ لوگوں کی دشمن ہے اور لوگ اس کے عاشق ہیں۔“

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

" جس نے اس حالت میں صبح کی کہ اس کا سب سے بڑا فکر و نیا ہو تو اللہ تعالی کی طرف اس کے بارے میں کچھ (خیر وبرکت کی ذمہ داری نہیں۔ اللہ تعالی نے اس کے دل پر چار باتیں لازم کر دیں:
۲) ایسی مصروفیت کہ کبھی فراغت نہ ملے۔
۳) ایسا فقر و فاقہ کہ کبھی استغنانہ ہو۔
۴) ایسی امید کہ کبھی بر نہ آئے۔“
حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نے ارشاد فرمایا:
” جو دنیا سے محبت کرے گا اس کی آخرت کو نقصان ہو گا اور جو آخرت سے محبت کرے گا ، اس کی دنیا کو نقصان
ہو گا۔ اس لیے باقی کو فانی پر ترجیح دو۔“
حضور نبی کریم سید المرسلین ﷺ نے ارشاد فرمایا:
قیامت کے روز ایسی اقوام پیش ہوں گی کہ جن کے اعمال تہامہ پہاڑ کے برابر ہوں گے مگر انہیں جہنم میں جانے کا
حکم ہو گا۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ ! کیا وہ نمازی ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! وہ نماز پڑھتے ہوں گے ' روزہ رکھتے ہوں گے۔ رات کو برائیاں کر میں گئے اور جب ان پرکچھ دنیاپیش ہو گی تو وہ اس پر کود پڑیں گے۔“ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”مال اور جاہ کی محبت دل میں نفاق اگاتی ہے جس طرح پانی سبزی کو اگا تا ہے ۔“

حضور سرور کونین ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 ”ابن آدم کہتا ہے کہ میر امال میر امال اور تیر امال تو صرف وہی ہے جو تو نے کھا کر ختم کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔“
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”میرے بعد تمہارے پاس دنیا آۓ گی جو تمہارا ایمان اس طرح کھاۓ گی جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔“
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اپنے دلوں کو دنیا میں مشغول نہ رکھو۔“
حضور نبی کریم روف الرحیم سلیم نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح کو بحر میں بھیجا۔ جب وہ بحرین سے بہت سامال لے کر واپس آۓ اور انصار نے سنا تو وہ جناب رسول اللہ سلم کے ہمراہ صبح کی نماز میں ( معمول کے مطابق ) شریک ہوئے۔ جب رسول اللہ صلی ٹیم نے نماز پڑھ لی تو ان کی طرف رخ انور کیا اور جناب رسول اللہ ﷺ نے انہیں دیکھ کر تبسم فرمایا اور ارشاد فرمایا:
”میرا گمان ہے کہ تم نے سنا ہے کہ ابو عبیدہ کچھ مال لے کر آۓ ہیں ؟ انہوں نے کہا: ہاں، اے اللہ کے رسول (سلام ) آپ نے فرمایا کہ پھر خوش ہو جاؤ اور جو کچھ اللہ تعالی نے عطا فرمایا ہے ، اس کی امید رکھو ۔ مگر اللہ کی قسم ! میں تم پر فقیری سے نہیں ڈر تا بلکہ مجھے خطرہ ہے کہ تم پر دنیافراخ کر دی جائے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فراخ ہوئی تو تم دنیا میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرو جیسا کہ انہوں نے دنیا میں مقابلہ کیا، پھر تمہیں ہلاک کر دے جیسا کہ ان کو ہلاک کیا۔ “ حضور نبی کریم سید المرسلین صلی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لو كان لابن آدم و اديان من مال لأبتغى تايقا، ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب۔ (رواہ البخاری)

"اگر ابن آدم کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں تو چاہے گا کہ تیسری بھی مل جاۓ اور ابن آدم کا پیٹ مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو تو بہ کرے اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔“ حضور نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کثرت ( مال کے خواہشمند ہلاک ہوئے، سوائے اس کے کہ اللہ کے بندوں میں بہت تھوڑے ہیں۔“ بارگاہ رسالت میں عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول آپ کی امت میں خرابی کی کیا چیز ہے؟ فرمایا: مالدار لوگ ۔ “
دنیا کی نا پائیداری ، بے ثباتی، تغیر پذیری اور فریب کاری کے بارے متعد د احادیث مبار کہ وارد ہوئی ہیں،