نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
وَلتَكُن مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۔(القرآن)
ترجمہ
تم میں سے ایک گروہ نیکی کی طرف دعوت دینے والا معروف کا حکم دینے والا اور برائی سے روکنے والا ہونا چاہئے۔ اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔
معلوم ہونا چاہئے کہ حضرات علمائے کرام کے مابین یہ بات متفق علیہ ہے کہ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا فرض کفایہ ہے۔ جن آیات سے اس کی فرضیت ثابت ہوتی ہے وہ بکثرت ہیں۔ اسی طرح ایسی احادیث بھی بے شمار ہیں۔ بکثرت آیات میں سے میں نے اس موضوع پر گفتگو کرنے کیلئے آیت زیر بحث کو اس لئے منتخب کیا ہے کہ یہ اس بارے میں قرآن کریم کی پہلی آیت ہے اور زیر بحث مسئلہ میں بہت ظاہر و واضح بھی ہے۔ کیونکہ اس میں ” صیغہ امر بعینہ موجود ہے۔ لہذا اس کی فرضیت اللہ تعالیٰ کے قول ولتكن سے ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ امر ہے۔ اور امر وجوب کیلئے آتا ہے۔ جب تک اس میں وجوب سے پھیرنے کا کوئی قرینہ نہ ہو۔ اور وجوب" مراد لینے سے کوئی رکاوٹ نہ ہو ۔ اور کفایہ" کا ثبوت لفظ مِنكُم سے ہوتا ہے۔ کیونکہ لفظ " من اس مقام پر تبعیض کیلئے ہے اور یہی مختار ہے۔
صاحب مدارک
اگر چہ یہ بیانیہ بھی بنانا جائز ہے۔ جیسا کہ صاحب مدارک وغیرہ مفسرین نے کہا کہ " من تبعیض کیلئے ہے۔ کیونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض کفایہ ہے۔ پھر لکھا کہ ہو سکتا ہے کہ من بیانیہ ہو ۔ جس سے معنی یہ ہو گا: "کونو امة تامرون بالمعروف
(ترجمہ)
تم ایسی امت ہو جاؤ جو نیکی کا حکم دیتی ہو۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے۔ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ آیت تم بہترین امت ہو
آیت کا مطلب
لوگوں کیلئے بنائی گئی تم نیکی کا حکم دیتے ہو۔ آیت کریمہ کا معنی یہ ہوگا کہ تم میں سے بعض گروہ ایسے ہونے چاہئیں جو لوگوں کو خیر کی دعوت دیں ۔ "خیر" سے مراد ایسے افعال ہیں جو اچھے اور شریعت کے موافق ہوں معروف کا حکم دیں۔ " معروف " وہ چیز ہے جسے شارع مستحسن قرار دیا اورعقل اسے اچھا سمجھے اور برائی سے روکے۔ اور منکر ان باتوں کو کہتے ہیں۔ جنہیں شریعت و عقل قبیح کہیں ۔ ہو اور معروف جو کتاب وسنت کے موافق ہو۔ اور منکر وہ جو ان دونوں کے خلاف ہو۔ یا " معروف" سے مراد طاعات اور منکر سے مراد معاصی ہے بھلائی کی طرف دعوت عام ہے خواہ اس کا تعلق کسی بات کے کرنے یا کسی سے روکنے سے ہو۔ عام کے بعد خاص کا ذکر کیا گیا۔ یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اپنے اپنے میدان میں دعوت الی الخیر سے خاص ہیں۔
کفایہ کا مطلب۔
کفایہ کا مطلب اس مقام پر قریب الفہم یہ ہے کہ مجلس میں سے اگر ایک بھی اس فرض کی ادائیگی میں مشغول ہو جائے تو بقیہ حاضرین مجلس سے یہ ساقط ہو جاتا ہے۔ اور اگر ان میں سے ایک بھی نہ کرے تو سبھی گنہگار ہوں گے ۔ جیسا کہ سلام کے جواب دینے یا چھینک کے جواب دینے میں ہے۔ یہاں کفایہ سے مراد نماز جنازہ والا فرض کفایہ نہیں۔ کیونکہ اس میں ایک محلہ اور شہر کا اعتبار ہوتا ہے۔ (یعنی پورے شہر یا محلہ میں سے کچھ لوگ نماز جنازہ ادا کر لیں تو بقیہ بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔ یاں محلہ اور شہر میں سے دو چار ہونے مراد نہیں۔ بلکہ مجس میں سے ایک آدھ مراد ہیں ہمارے ذکر کئے گئے مفہوم معنی پروہ روایت دلالت کرتی ہے جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ آپ بیان فرماتے ہیں :
حدیث
قال رسول الله ما من قوم عملوا بالمعاصى وفيهم من يقدر ان ينكر عليهم فلم يفعل الايوشك ان يعمهم الله بعذاب من عنده
رسول اللہ نے فرمایا کوئی بھی قوم جب معصیت کا ارتکاب کرتی ہے۔ اور ان میں ایسے بھی ہوتے ہیں جوانہیں روک سکیں پھر وہ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو عمومی طور پر اپنی طرف سے عذاب دے“۔ اسی طرح حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اس پر دلالت کرتی ہے۔ آپ بیان فرماتے ہیں:
قال رسول الله من رأى منكم منكرا فليغيره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم ييستطعف بقلبه وذالك اضعف الايمان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تم میں سے جو برائی ہوتے دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ وطاقت سے رو کے اگر اس کی ہمت نہیں رکھتا تو زبان سے روکے اور اگر اس کی بھی ہمت نہیں پاتا تو دل سے ہی برا سمجھے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔ اور یہ روایت بھی اس پر دلالت کرتی ہے
قال رسول الله اياكم والجلوس فى طوقات قالوا مالنا منه بد انماهی مجالسنا نتحدث فيها قال فاذا ابيتم الاذالك فاعطوا الطريق حقها قالوا وما حق الطريق قال غض البصر وكف الأذى ورد السلام والامر بالمعروف والنهى المنكر ۔
ترجمہ حدیث
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
راستوں میں مت بیٹھا کرو، عرض کرنے لگے: ہمارا اس کے بغیر گزارہ نہیں۔ وہ تو ہماری مجلس گا ہیں ہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ فرمایا : اگر تم ایسا نہیں کر سکتے تو پھر راستہ کا حق ادا کرو۔پوچھنے لگے راستہ کا حق کیا ہے ۔؟فرمایا آنکھیں جھکی رکھنا ۔تکلیف دہ اشیاء کو ہٹانا سلام کا جواب دینا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے رکنے کا حکم دینے کی توفیق عطاء فرمائے
(بحوالہ تفسیرات احمدیہ صفحہ 306.307)
0 Comments